پہلا صفحہ
زندگی نامہ
تالیفات
توضيح المسائل
پيغام
فرزند ارجمند کي تالیفات
تصاوير
هم سے رابطه كيجئے
مرتبط سائٹس
مناسبات
مقالات
 

مرجع عظيم الشان حضرت آيۃ اللہ العظميي فاضل لنکراني طاب ثراہ کے دو وصيت ناموں کے چند اقتباسات

بسم اللہ الرحمين الرحيم

آخري وصيت

(يکم رمضان المبارک ۱۴۲۷ھ∙ق بمطابق ۳/۶ ۱۳۸۵ ھ∙ش)

− تفصيل الشريعہ شرح تحرير الوسيلہ حضرت امام خميني (رہ) کہ جو تقريباً تيس جلدوں پر مشتمل ھے اور اب تک اکثر جلديں منظر عام پر آ چکي ھيں، ان کے متعلق مصلحت کے مطابق عمل کيا جائے اور ان طلاب کي دسترسي ميں قرار ديا جائے جو بالفعل ان سے استفادہ کرتے ھيں ، اور دوسري جلدوں کو بھي شائع کر کے اسي کيفيت سے عمل کيا جائے ۔

− ھماري آرزو اور خواھش ھے کہ ھماري تمام کتابوں کو کہ جن ميں سے بعض باجک والے مکان ميں ھيں اور بعض ميرے والد مرحوم کے حسينيہ(امام بارگاہ) والے حجرہ ميں ھيں اور بعض اس جگہ ھيں جہاں ھر روز ھم بيٹھتے ھيں، ايک جگہ جمع کرکے مراجعين کے لئے مراجعہ کي سھولت فراھم کيا جائے، البتہ ميرے نور چشم محمد جواد کو جن کتابوں کي ضرورت ھے وہ انھيں لے سکتے ھيں، اور اگر مراجعہ وغيرہ کي سھولت فراھم کرنا مشکل ھو تو پھر طبق مصلحت عمل کيا جائے ۔

− حسينيہ (امام بارگاہ) کہ جو ھمارے دفتر کے نام سے معروف ھے ھمارے والد علام کے نام وقف شرعي تھا، ھماري آرزو ھے کہ ھر جمعہ کو، ماہ محرم کے عشرۂ اول اور ايام فاطميہ ميں اس ميں مجالس عزا برپا کيا جائے اور اگر خدا نخواستہ کبھي يہ حسينيہ کسي وجہ (زلزلہ، سيلاب يا سڑ ميں شمار ھونے کي وجہ سے) منھدم ھو جائے تو مجالس عزا کسي دوسري جگہ منعقد کيا جائے ۔

− حقير کا بچا ھوا مال طلاب حوزۂ علميۂ قم کے شھريہ ميں صرف کيا جائے يا موسسۂ مرکز فقھي ائمۂ اظھار عليھم السلام پر صر ف کيا جائے، اس امر کي تشخيص ميرے وصي کي ذمہ داري ھے ، البتہ شھريہ بطور کامل دينا ضروري نہيں ھے بلکہ بمقدار مصلحت ديا جائے ۔

− ھماري آرزو ھے کہ مکتب اھل بيت عليھم السلام کي ترويج اور معارف شيعہ اثنا عشري کي اشاعت کے لئے لندن ميں ايک موسسہ تأ سيس کيا جائے ۔

− ھم محمد جواد اور احمد آقا کا شکريہ اداکرتے ھيں کہ يہ لوگ ايک مدت سے بڑي ھي ھوشياري سے دفتر کے امور کو انجام دے رھے ھيں اور چوں کہ يہ سارے کام امام زمانہ عجل اللہ تعاليي فرجہ الشريف سے متعلق ھيں اس لئے يہ لوگ کوئي اجرت بھي نھيں ليتےھيں ۔

− ھمارا موجودہ مکان جو محلۂ باجک ميں ھشت متري رضوي، گلي ميں واقع ھے ميري اہليہ محترمہ لاجوردي کي ملکيت ھے يہ گھر اور اس کا سارا اثاثہ جيسے قالين، برتن، کولر وغيرہ سب ان کو ديا جائے ۔

− مذکورہ تمام موارد ميں ميرے وصي ميرے فرزند محمد جواد ھيں اور نظارت کي ذمہ داري جناب احمد آقا پر ھے ۔

− واضح رھے کہ تمام اموال کہ جو ھم متعلق ھيں ھماري ذاتي ملکيت نھيں ھيں بلکہ سھمين(سھم امام اور سھم سادات) ھيں ، ھمارے ورثاء کو ان ميں تصرف کا حق حاصل نھيں ھے ۔

محمد فاضل لنکراني



بسمہ اللہ الرحمين الرحيم

بعد از حمد خدا و درود بر محمد وآل محمد صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم ، واضح رھے کہ ميرے عزيز فرزند محمد جواد فاضل لنکراني بحمد للہ ميرےھي زير تربيت درجۂ اجتھاد تک پہنچے اور چند سالوں سے فقہ و اصول کا درس خارج کہہ رھے ھيں اور متعدد رسالے اور کتابيں بھي تأليف کر چکے ہيں اور مرجعيت کے علاوہ تمام کاموں ميں ہمارے ياور و مددگار ھيں۔ اگر ان کي اور ان کے بھائي جناب احمد موحدي کہ جنھوں نے اپنا پورا وقت ھمارے کاموں ميں صرف کيا ھے، کي مدد شامل حال نہ ھوتي تو علالت کي وجہ سے ميں ان تمام ذمہ داريوں کو پورا نہيں کر سکتا تھا البتہ يہ لوگ چھوٹے سے چھوٹا کام بھي ہماري اجازت کے بغير انجام نہيں ديتے ھيں۔ اس کے علاوہ موسسہ مرکز فقھي ائمہ اطھار عليھم السلام کي ذمہ داري بھي انھيں افراد پر ھے کہ جس کے لئے ايک بھت وسيع بلڈنگ تعمير کي گئي ھے۔ يہ موسسہ درس خارج کے طلاب سے مخصوص ھے اور اب تک  مختلف کتابيں شائع کر چکاھے ، انٹرنيٹ کے ذريعہ مختلف مسائل کا جواب بھي ديا جاتا ھے۔اور اسي طرح ايک موسسہ مشھد مقدس ميں قائم کيا گيا ھے کہ جس ميں علماء و طلاب حوزوي علوم کے علاوہ دوسرے بھي علوم حاصل کرتے ھيں، اور شام ميں بھي ايک موسسہ زير تعمير ھے جو موقعيت کے لحاظ سے خاص اھميت کا حامل ھے، اس کا مقصد بي بي حضرت زينب (سلام اللہ عليھا) کے جوار ميں رھنے والے طلاب کي تعليم وتربيت کا انتظام کرنا ھے۔ اس کے علاوہ شھريہ (ماھانہ وظيفہ) کہ جو حوزۂ علميہ قم کے پچاس ھزار سے زائد طلاب ميں تقسيم کيا جاتا ھے اور اسي طرح مشھد مقدس، اصفھان اور دوسرے شھروں ميں تين سو سے زائد مدارس ميں تقسيم ھوتا ھے، کي ذمہ داري بھي انھيں افراد کے ذمہ ھے کہ جو ايک نھايت ھي دشوار کام ھے۔

يہ سب ھماري ذمہ دارياں ھيں کہ جنھيں ھم تنھا انجام نہيں دے سکتے ھيں اور اگر ان دو بھائيوں کي مدد شامل حال نہ ھوتي تو ميں ان کاموں کي انجام دھي سے عاجز تھا۔ ان کاموں کے لئے تھران، افغانستان،  مسکو اور دوسرے مقامات دفاتر قائم کئے گئے ھيں کہ جن کے ساتھ رابطہ رکھنا ضروري ھے تا کہ حوزۂ علميہ کي مشکلات حل ھو سکيں اور شيعيت کي ترويج بھي ھو سکے۔ اس کے علاوہ بھي بھت سے کام ھيں کہ جن کو يھاں پر ذکر نھيں کيا گيا ھے۔

ضمناً واضح رھے کہ وہ تمام پيغمات اور پمفليٹ جو مختلف سياسي اور مذھبي مواقع پر شائع ھوتے ھيں وہ سب ھماري جانب سے ھيں خصوصا وہ تمام چيزيں جنھيں جمھوري اسلامي(اخبار) شائع کرتا رھا ھے۔ مجھے ان تمام پيغامات مين دو پيغاموں پر فخر ھے ايک وہ پيغامات جو حضرت زھراء کي شھادت کي مناسبت سے شائع ھوتےھيں اور دوسرا وہ پيغام جو سلمان رشدي حکم ارتداد کے سلسلہ ميں شائع ھوا ، جس ميں ھم نے بيان کيا کہ امام خميني(رہ) کا حکم ختم ھونے والا نہيں ھےاور سلمان رشدي واجب القتل ھے ۔ يہ پيغام ان روشن فکر افراد کےمقابلہ ميں تھا جن کا خيال تھا کہ مصلحت کا تقاضا يہ ھے کہ سلمان رشدي کے ارتداد سے چشم پوشي کر لي جائے، ميں نے ان لوگوں کي سخت مخالفت کيا ۔

اميد ھے کہ ميري يہ تمام زحمتيں امام زمانہ(عجل اللہ تعاليي فرجہ الشريف) کي خوشنودي کا سبب بنيں اور ھم سے انکے سپاھي ھونے کا شرف سلب نہ ھو جو کہ بالا ترين مقام ھے ۔ اس دن کي اميد کے ساتھ کہ جب امام کا ظھور ھو اور تمام مشکلات کا خاتمہ ھو جائے اپنے معروضات کا خا تمہ کر تےھيں ۔

اللھم عجل لوليک الفرج و متعنا بذالک فوق ما نترقب و نأمل

محمد فاضل لنکراني