پہلا صفحہ
زندگی نامہ
تالیفات
توضيح المسائل
پيغام
فرزند ارجمند کي تالیفات
تصاوير
هم سے رابطه كيجئے
مرتبط سائٹس
مناسبات
مقالات
 

سلمان رشدي کے بارے ميں آيةاللہ فاضل رہ کي موضعگيري

ہم جانتے ہيں کہ مرتد سلمان رشدي ايک ايسالکھنے والا ہے جو مسلمان ہے اور اسکا تعلق ہندوستان سے ہے ليکن وہ غرب کا پروردہ اور تعليم يافتہ ہے اسي کي پہلي داستان کي کتاب کہ جسکے بارے ميں

کہا جا سکتا ہے کہ وہ گارسيمارکز کي ہي تقليد شمار ہوتي ہے اسکا نام تھا (بچّہ ہاي نيمہ شب)اردو

ميں جسکاترجمہ آدھي رات کے بچّے، ہے انقلاب کے بعد ايران ميں جسکا ترجمہ ہوا اور پہلي بار اہل مطالعہ اسکے نام سے آشنا ہوے ۔اسکادوسرا خرابنامہ يہي کتاب آيات شيطاني تھي فارسي زبان ميں

ترجمہ ہونے سے پہلے اس کتاب کے اندر پيامبر اکرم کي با نسبت جس کينہ کا اظہار کيا ہے اور اسلام کي

با نسبت جس دشمني کو ظاہر کيا ہے اسکو ديکھتے ہوئے پوري دنيا ميں مسلمانوں کے اندر غم اور

غصّہ کي لہر دوڑ پڑي خاص طور سے ايراني مسلمان پہلي بار امام خميني رہ کے مشہور اور معروف

بيان سے اس کتاب سے آشنا ہوے اور اسکے بعد خاندان عصمت و طہارت کے چاہنے والوں

کے دلوں کے اندر غم اور غصّہ کي ايک طوفاني لہر دوڑپڑي اور تھوڑے ہي عرصہ ميں پورے يران ميں لوگوں نے جمع ہو کر اس پست حرکت کے خلاف احتجاج کيااس غم اور غصہ کي آگ کو بھڑکانے والا ايک چھوٹا سا وہ بيان تھاکہ جو ۵۲بہمن کي صبح انقلاب کے عظيم رہبر نہضت اسلامي کے زعيم

حضرت امام خميني رہ نے ارشاد فرمايا اس بيان ميں کے جو دکھ ،درد سے بھر ا ہوا تھا اسطرح آغاز

ہوا،(انّا للّہ و انّااليہ راجعون)دنيا کے تمام بہادر اور باعزّت مسلمانوں کو آگاہ کرتا ہوں

کتاب آيات شيطاني کہ جو ابھي چا پ اور منتشر ہوئي ہے کے مولف

پر اعدام کا حکم لگايا جاتا ہے ۔ 

ميں باغيرت اور بہا در مسلمانوں سے چاہتا ہوں کہ دنيا کے جس نقطہ ميں اسکو پائيں فوراًاسکو

اعدام کريں ۔اور امام کا قطعي اور حتمي بيان کچھ اسطرح ختم ہوا کہ امام نے فرمايا کہ وہ شخص جو اس

راہ ميںقتل ہو وہ شہيد مرے گا ۔[انشاءاللہ تعاليٰ]

يہ حکم مننتشر ہوتے ہي اپنے پہلے ہي لمحات ميںبجلي کي طرح پوري دنيا ميں مشرق سے ليکر مغرب تک پھيل گيا اور جلدہي سلمان کے حاميوں کے دل ميں کھلبلي مچ گئي اور بہت عرصے تک اس فکر ميں

لگ گئے کہ کس طريقہ سے سلمان رشدي کو مسلمانو ں کے چنگل سے بچايا جائے۔اور حقيقت ميں

انکے پاس فرار کيلئے کوئي راستہ نہيں تھا۔اور در واقع کئي سال گزر جانے کے بعد غرب نے آہستہ

آہستہ جرئت کي کہ اس سلسلہ ميں اپنا رد عمل ظاہر کرے ۔غرب نے بہت کوشش کي کہ ايران

پر زور ڈالا جائے کہ وہ اس مسئلہ ميں عقب نشيني کرے اور حتّي يہ کہ غرب نے اپنے معامالا ت

اور روابط کو ايران کے کم کر ديا تا کہ کسي طريقہ سے ايران پيچھے ہٹ جائے ليکن يرانيوں پر اس

کا کوئي اثر نہيں پڑا ۔حضر ت آيت اللہ العظميٰ فاضل نے ابتدا ميںہي اسکے اعدام کا حکم صادر

کر ديا تھا ۔امام خميني رہ کي عدم موجودگي ميں بھي اس حکم کے نفاذپر تاکيد کرتے تھے اور جب

قم کے ائمّہ جماعت سے ملاقت کرتے تھے اس بات کي ياد دہاني کرتے تھے ،کہ اپ ديکھتے ہيں

کہ ہم جس مسئلہ ميں پيچھے نہيں ہٹے ہيںاس ميں ہم نے کاميابي حاصل کي اور سلمان رشدي کے بارے ميں امام نے ايک مطلب بيان کيااور دوسروں نے بھي اسکا پيچھا کيا اب آپ ديکھيں کہ سلمان رشدي کس حالت ميں زندگي بسر کر رہا ہے ميري نظرميں وہ دن ميں سو بار اپني موت کو طلب کرتا ہوگااور اگر اس مسئلہ ميں ہم نے عقب نشيني کي ہوتي تو آپ يقين کريںکہ اب تک سيکڑوں سلمان رشدي

وجود ميں آچکے ہوتے ۔يہ صرف مسلمانوں کي ايستادگي اور امام رہ کا فتويٰ اس بات کا سبب بنا

ہے کہ سلمان رشدي کا يہ حال ہوا ہے اور انشاءاللہ اپني عمر کے آخري لمحہ تک اسي حالت ميں رہے گا

۔امام خميني رہ کي عدم موجودگي ميں بھي اس حکم کے نفاذپر تاکيد کرتے تھے اور جب

قم کے ائمّہ جماعت سے ملاقت کرتے تھے اس بات کي ياد دہاني کرتے تھے ،کہ اپ ديکھتے ہيں

کہ ہم جس مسئلہ ميں پيچھے نہيں ہٹے ہيںاس ميں ہم نے کاميابي حاصل کي اور سلمان رشدي کے بارے ميں امام نے ايک مطلب بيان کيااور دوسروں نے بھي اسکا پيچھا کيا اب آپ ديکھيں کہ سلمان رشدي کس حالت ميں زندگي بسر کر رہا ہے ميري نظرميں وہ دن ميں سو بار اپني موت کو طلب کرتا ہوگااور اگر اس مسئلہ ميں ہم نے عقب نشيني کي ہوتي تو آپ يقين کريںکہ اب تک سيکڑوں سلمان رشدي

وجود ميں آچکے ہوتے ۔يہ صرف مسلمانوں کي ايستادگي اور امام رہ کا فتويٰ اس بات کا سبب بنا

ہے کہ سلمان رشدي کا يہ حال ہوا ہے اور انشاءاللہ اپني عمر کے آخري لمحہ تک اسي حالت ميں رہے گا

اور يہ اس دن کے انتظار ميں ہيں يہ لوگ بغير کسي قيد وبند کے معاشرے ميں زندگي بسر کريں اور

اپنے عقائد کو لوگوں تک منتقل کريں اور مسلمانوں کو اپنے عقائد سے منحرف کريں۔