پہلا صفحہ
زندگی نامہ
تالیفات
توضيح المسائل
پيغام
فرزند ارجمند کي تالیفات
تصاوير
هم سے رابطه كيجئے
مرتبط سائٹس
مناسبات
مقالات
 

استحاضہ

عورتوں کوجوخون آتاہے اس میں سے ایک استحاضہ ہوتاہے اوراس وقت عورت کومستحاضہ کہتے ہیں۔

مسئلہ ۴۰۱۔  خون استحاضہ زیادہ ترزردرنگ،سرداورفشاروجلن کے بغیرآتاہے،لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ کبھی سیاہ یاسرخ اورگرم وگاڑھابھی آجائے اورفشار وجلن سے نکلے۔

مسئلہ۴۰۲۔ استحاضہ کی تین قسمیں ہیں  :

۱۔قلیلہ   ۲۔ متوسطہ   ۳۔ کثیرہ۔

استحاضہ قلیلہ  :  اس خون کوکہتے ہیں کہ عورت جب روئی اپنی شرمگاہ میں داخل کرے تووہ خون سے آلودہ ہوجائے لیکن دوسری طرف سے باہرنہ نکلے۔

استحاضہ متوسطہ  :  یہ ہے کہ خون روئی کے اندرتک چلاجائے اوردوسری طرف کوبھی لگ جائے لیکن اس پٹی تک نہ پہنچے جوعموماعورتیں خون سے محفوظ رہنے کے لئے باندھ لیتی ہیں۔

استحاضہ کثیرہ  :  وہ ہے جوروئی سے باہرنکل کرپٹی تک بھی پہنچ جائے۔

استحاضہ کے احکام  :

مسئلہ۴۰۳۔ استحاضہ قلیلہ میں عورت کوچاہئے کہ وہ ہرنماز کے لئے ایک وضوکرے اورشرمگاہ کے باہروالے حصہ تک اگرخون پہنچ جائے تواسے بھی پاک کرے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ روئی کوبدلے یادھوئے۔

مسئلہ۴۰۴۔ اگرنماز سے پہلے یااثنائے نمازمیں عورت استحاضہ متوسطہ دیکھے تواس نماز کے لئے غسل کرے،اگراستحاضہ متوسطہ میں نمازصبح کے لیے غسل کرے توپھردوسری صبح تک استحاضہ قلیلہ والے احکام جوسابقہ مسئلے میں بیان کئے جاچکے ہیں عمل کرے،اوراگرجان بوجھ کریابھول کرنماز صبح کے لئے غسل نہ کرے تونماز ظہرین کے لیئے غسل کرناچاہئے اوراگرنمازظہرین کے لئے بھی غسل نہ کرے تومغربین سے پہلے غسل کرے۔

مسئلہ۴۰۵۔ استحاضہ کثیرہ میں علاوہ ان امورکوبجالانے کے جواستحاضہ متوسطہ والی عورت کرتی ہے جیساکہ گذشتہ مسئلہ میں بتایاجاچکاہے،چاہئے کہ ہرنماز کے لئے اوپروالی پٹی کوبدل دے یاپاک کرے نیزایک غسل نمازظہروعصرکے لئے اورایک غسل مغرب وعشاء کے لئے بھی کرے اورظہروعصر کی نمازکوپے درپے پڑھے اوراگرفاصلہ کردیاتونمازعصرکے لئے دوبارہ غسل کرناپڑے گا،اوراگرنمازمغرب وعشاء کے درمیان بھی فاصلہ ہوجائے توعشاء کے لئے دوبارہ غسل کرے۔

مسئلہ۴۰۶۔ اگرنمازکاوقت داخل ہونے سے پہلے وضویاغسل کرلیا ہوتو نماز کے وقت بناء براحتیاط واجب اس کااعادہ کرناچاہئے۔

مسئلہ۴۰۷۔ استحاضہ متوسطہ اورکثیرہ والی عورت جووضواورغسل دونوں کوانجام دیتی ہے جس کوبھی بجالائے صحیح ہے ،لیکن بہتریہ ہے کہ پہلے وضوکرے۔

مسئلہ۴۰۸۔ اگراستحاضہ قلیلہ والی عورت نمازصبح کے بعدمتوسطہ ہوجائے اورنمازظہر وعصرکے لئے غسل کرے ،اوراگرنمازظہروعصرکے بعد متوسطہ ہوجائے تو مغرب وعشاء کے لئے غسل کرے۔

مسئلہ۴۰۹۔ استحاضہ کثیرہ یامتوسطہ والی عورت اگرنمازکے وقت کے داخل ہونے سے پہلے اس نمازکے لئے غسل کرے تووہ غسل باطل ہے،بلکہ اگراذان صبح کے قریب تہجدکی نماز کے لئے غسل کرے اورنمازتہجدپڑھے توبھی احتیاط واجب یہ ہے کہ صبح ہونے کے بعددوبارہ غسل اوروضوکرے۔

مسئلہ۴۱۰۔ مستحاضہ عورت ہرنماز کے لئے چاہے وہ نمازواجب ہویامستحب علیحدہ علیحدہ وضوکرے اوراگرجس نمازکوپڑھ چکی ہے اوردوبارہ احتیاطاپڑھناچاہے یاجس نمازکوفرادی پڑھ چکی ہے دوبارہ جماعت کے ساتھ پڑھناچاہے تواسے وہ تمام کام کرناپڑیں گے جومستحاضہ کے لئے بیان کئے جا چکے ہیں،البتہ نمازاحتیاط،بھولے ہوئے سجدہ اورتشہداورسجدہ سہوکے لئے اگرنماز کے فورابعدانہیں بجالائے تواستحاضہ والے کام بجالانے کی ضرورت نہیں۔

مسئلہ۴۱۱۔ مستحاضہ عورت کوخون رک جانے کے بعدصرف پہلی نماز کے لئے استحاضہ والے کام انجام دیناچاہئے۔

مسئلہ۴۱۲۔ اگرعورت کومعلوم ہوکہ اسکا استحاضہ کس قسم کاہے توجب وہ نمازپڑھناچاہے توکچھ روئی اپنی شرمگاہ میں داخل کرکے کچھ دیرانتظارکرے اورپھرباہرنکال کرکہ استحاضہ کس قسم کاہے جب معلوم ہوجائے توتینوں اقسام میں سے جس قسم کاہواسی کے احکام بجالائے،اور اگراسے علم ہوکہ میرے نماز پڑھنے کے وقت تک استحاضہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی تووقت کے داخل ہونے سے پہلے بھی یہ امتحان کرسکتی ہے۔

مسئلہ۴۱۳۔ اگرمستحاضہ عورت نے اپنی جانچ کرنے سے پہلے نمازشروع کردی تواگراس نے قصدقربت کاتھااورجواس کی شرعی تکلیف تھی اس پرعمل کیامثلاواقعا اس کااستحاضہ قلیلہ تھااوراس نے استحاضہ قلیلہ والے کام انجام دئیے تھے تواس کی نمازصحیح ہے،اوراگراس نے قصدقربت نہیں کیاتھایااس کاعمل اس کے وظیفہ کے مطابق نہیں تھامثلااس کااستحاضہ متوسطہ تھااوراس نے قلیلہ والے کام انجام دئیے تواس کی نمازباطل ہے۔

مسئلہ۴۱۴۔ اگرمستحاضہ عورت اپنے بارے میں تحقیق نہ کرسکے توضروری ہے جواس کایقینی وظیفہ ہواس کے مطابق عمل کرے،مثلااگروہ یہ جانتی ہوکہ اس کااستحاضہ قلیلہ ہے یامتوسطہ توضروری ہے کہ استحاضہ قلیلہ کے افعال انجام دے اوراگرنہ جانتی ہوکہ اس کااستحاضہ متوسطہ ہے یاکثیرہ توضروری ہے کہ استحاضہ متوسطہ کے احکام پرعمل کرے لیکن اگروہ جانتی ہوکہ اس سے پیشتراسے ان تین اقسام میں سے کونسی قسم کااستحاضہ تھاتوضروری ہے کہ اس قسم کے استحاضہ کے مطابق اپناوظیفہ انجام دے۔

مسئلہ۴۱۵۔ اگراستحاضہ کاخون اندرموجودہے لیکن باہرنہیں نکلاہوتو وضواورغسل باطل نہیں ہوگا،اوراگرخون باہرنکل آئے اگرچہ تھوڑاساہی کیوں نہ ہوتواس تفصیل کے مطابق جس کابیان گزرچکاہے وضواورغسل باطل ہوگا۔

مسئلہ۴۱۶۔ اگرمستحاضہ نمازکے بعداپنی جانچ کرے اورخون نہ دیکھے تواپنے اسی وضوکے ساتھ دوسری نمازپڑھ سکتی ہے اگرچہ اسے علم ہوکہ دوبارہ خون آجائے گا۔

مسئلہ۴۱۷۔ مستحاضہ عورت اگریہ جانتی ہے کہ جس وقت سے وہ وضویاغسل میں مشغول ہوئی ہے خون اس کی شرمگاہ سے باہرنہیں آیاحتی کے نمازکے بعدتک بھی نہ ہی شرمگاہ کے اندرہے اورنہ ہی باہرآئے گاتونمازپڑھنے میں تاخیرکرسکتی ہے۔

مسئلہ۴۱۸۔ اگرمستحاضہ کومعلوم ہے کہ نمازکاوقت گزرنے سے پہلے وہ پوری طرح پاک ہوجائے گی یاجتنی دیرنمازپڑھے گی خون رکارہے گاتواس کوصبرکرناچاہئے اورجب پاک ہوجائے توغسل یاوضوکرکے نمازپڑھے۔

مسئلہ۴۱۹۔ اگروضواورغسل کے بعدظاہری طورپرخون رک جائے اورمستحاضہ عورت کوعلم ہوکہ اگرنمازمیں تاخیرکردے تووضووغسل اورنمازجتناوقت بالکل پاک رہے گی تواسے نمازمیں تاخیرکردیناچاہئے ،اورجس وقت بالکل پاک ہوجائے دوبارہ وضواورغسل کرے اورنمازپڑھے اوراگرنماز کاوقت تنگ ہوجائے توضروری نہیں کہ وضواورغسل کودوبارہ بجالائے بلکہ اسی حالت میں نمازپڑھے۔

مسئلہ۴۲۰۔ مستحاضہ کثیرہ اورمتوسطہ جب پورے طورپرخون سے پاک ہوجائیں تواسے غسل کرناچاہئے لیکن اگراسے معلوم ہوکہ جب گزشتہ نمازکے لئے غسل میں مشغول ہوئی تھی اس وقت سے اب تک خون نہیں آیاتواس کے لئے دوبارہ غسل کرنے کی ضرورت نہیں۔

مسئلہ۴۲۱۔ مستحاضہ کوغسل یاوضوکے بعدفورانمازمیں مشغول ہوجاناچاہئے البتہ ا ذان واقامت کہنے سے نمازسے پہلے کی دعاؤں کوپڑھنے اورخودنمازمیں بھی مستحبات کومثلاقنوت وغیرہ کوپڑھ سکتی ہے۔

مسئلہ۴۲۲۔ اگرمستحاضہ غسل اورنماز کے درمیان فاصلہ ڈال دے تواسے دوبارہ غسل کرکے بلافاصلہ نمازشروع کرناپڑے گی البتہ اگرخون شرمگاہ کی فضامیں موجودنہ ہوتوغسل ضرروی نہیں ہے ۔

مسئلہ۴۲۳۔ اگرخون بہہ کرآگیاہواوربندہی نہیں ہوتاتواگراس کے لئے مضرنہ ہوتوپھرغسل سے پہلے اوراس کے بعدروئی کے ذریعہ خون کوباہرآنے سے روکے اوراگرہمیشہ جاری نہیں رہتاتوپھرصرف وضووغسل کے بعدخون کوباہرنکلنے سے روکے،اوراگراس نے کوتاہی کی اورخون باہرنکل آیاتواحتیاط واجب یہ ہے کہ دوبارہ غسل کرے اوروضوبھی کرے اوراگرنمازپڑھ چکی ہے تودوبارہ پڑھناہوگی۔

مسئلہ۴۲۴۔ اگرغسل کے وقت خون بندنہ ہوتوغسل کے لئے کوئی ضررنہیں ہے  البتہ اگراثناء غسل استحاضہ متوسطہ کثیرہ ہوجائے توواجب ہے کہ غسل نئے سرے سے شروع کرے۔

مسئلہ۴۲۵۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ مستحاضہ عورت اگرروزے سے ہوتوسارادن جہاں تک ممکن ہوخون کونکلنے سے روکے۔

مسئلہ۴۲۶۔ مستحاضہ عورت کہ جس کے پرغسل واجب ہواس کاروزہ اس صورت میں صحیح ہے کہ وہ دن میں وہ غسل انجام دے جودن کی نمازوں کے لئے واجب ہیں اورنیزجس رات کے بعدکے وہ دن وہ روزہ رکھناچاہتی ہواس رات کی مغرب وعشاء کی نمازکاغسل کرے لیکن اگرنمازمغرب وعشاء کاغسل نہ کرے،البتہ نمازتہجدپڑھنے کے لئے اذان صبح سے پہلے غسل کرے اوردن میں بھی جوغسل دن کی نمازوں کے لئے ضروری ہیں وہ انجام دے تواس کاروزہ صحیح ہوگا۔

مسئلہ۴۲۷۔ اگرروزہ دارعورت نمازظہروعصرک بعدمستحاضہ ہوجائے تواس دن کے روزے کے لئے غسل کی ضرورت نہیں ہے ۔

مسئلہ۴۲۷۔ اگراستحاضہ قلیلہ نمازسے پہلے متوسطہ یا کثیرہ ہوجائے تواس کوچاہئے کہ متوسطہ اورکثیرہ والے افعال بجالائے جوکہ بیان کئے جاچکے ہیں اوراگرمتوسطہ کثیرہ ہوجائے توکثیرہ والے افعال بجالائے اوراگروہ استحاضہ متوسطہ کے لئے غسل بھی کرچکی ہے توبیکارہے بلکہ اس کودوبارہ کثیرہ کے لئے غسل کرناہوگا۔

مسئلہ۴۲۹۔ اگرنمازکے درمیان مستحاضہ کثیرہ ہوجائے تونماز کوتوڑ کر استحاضہ کثیرہ کے لئے غسل کرے اوروضوکرے اوردوسرے کام بجالانے کے بعداسی نمازکواداکرے اوراگروضووغسل کے لئے وقت نہیں رہاتواسے دوتیمم کرناہوں گے ایک غسل اوردوسراوضوکے بدلے اوراگرغسل اوروضومیں سے ایک کاوقت ہے تواس کوبجالائے اوردوسرے بدلے تیمم کرلے اوراگرتیمم کے لئے بھی وقت نہیں تونمازکوتوڑناجائزنہیں بلکہ اسی کوپوراکرے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ اس کی قضاء بھی بجالائے اوریہی حکم ہے اگراثناء نمازمیں استحاضہ قلیلہ متوسطہ یاکثیرہ ہوجائے۔

مسئلہ۴۳۰۔ اگرنمازکے درمیان خون بندہوجائے اورمستحاضہ کومعلوم نہ ہوکہ اندرسے بھی خون بندہواہے یانہیں تواگرنمازکے بعدمعلوم ہوجائے کہ بندہوگیاتھاتووضووغسل اورنمازکودوبارہ انجام دے بنابراحتیاط واجب۔

مسئلہ۴۳۱۔ اگرمستحاضہ کثیرہ متوسطہ ہوجائے توپہلی نمازکے لئے کثیرہ والے اوربعدوالی نمازوں کے لیے متوسطہ والے عمل بجالائے،مثلا اگرنماز ظہرسے پہلے استحاضہ کثیرہ متوسطہ ہوجائے تونمازظہرکے لئے غسل کرے اورنمازعصرومغرب وعشاء کے لیے صرف وضوکرے اوراگراس نے نمازظہرکے لئے غسل نہ کیا ہو اوراب صرف نمازعصر کے لئے وقت ہوتونمازعصرکے لئے غسل کرے اوراگرنمازعصرکے لئے بھی غسل نہ کیاہوتوپھرنمازمغرب کے لئے غسل کرے اوراگراس کے لئے بھی غسل نہ کیاہواورصرف نمازعشاء کے لئے وقت باقی ہوتونمازعشاء کے لئے غسل کرے۔

مسئلہ۴۳۲۔ اگرہرنمازسے پہلے استحاضہ کثیرہ والی کاخون بندہوجائے اوردوبارہ شروع ہوتوہرنمازکے لئے اس کوغسل کرناہوگا۔

مسئلہ۴۳۳۔ اگراستحاضہ کثیرہ قلیلہ ہوجائے توپہلی نمازکے لئے استحاضہ کثیرہ والاعمل اورباقی نمازوں کے لئے قلیلہ والے احکام پرعمل کرے گی اوراگرمتوسطہ قلیلہ ہوجائے توبھی پہلی نماز کے لئے متوسطہ والے اورباقی نمازوں کے لئے قلیلہ والے احکام پرعمل کرے گی۔

مسئلہ۴۳۴۔ اگرمستحاضہ احکام واجبہ میں سے کسی کام کوترک کردے یہاں تک کہ روئی کابدلناتواس کی نمازباطل ہے۔

مسئلہ۴۳۵۔ اگرمستحاضہ قلیلہ نمازکے علاوہ وہ کام انجام دیناچاہتی ہوجس کےلئے وضوکاہوناشرط ہے،مثلااپنے بندن کاکسی حصہ سے قرآن مجید کے الفاظ کوچھوناچاہتی ہوتووضوکرنااس کے لئے بناء براحتیاط واجب ضروری ہے اوروہ وضوجونمازوں کے لئے کیاتھا کافی نہیں ہے ۔

مسئلہ۴۳۶۔ اگرمستحاضہ اپنے واجب غسل بجالائے تواس کے لئے مسجدمیں جانااوراس میں ٹہرنا،ان سورتوں کاپڑھناجن میں سجدہ واجب ہیں اورشوہرکا اس سے ہمبستری کرناحلال ہوجائے گا،اگرچہ اس نے دوسرے وہ کام نہ کئے ہوں جونمازواجب کےلئے ضروری ہیں،مثلاوضوکرناروئی اورپٹی کابدلنا۔

مسئلہ۴۳۷۔ مستحاضہ کثیرہ یامتوسطہ اگرچاہے نمازکے وقت سے پہلے اپنے بدن کاکوئی حصہ قرآن مجیدکے الفاظ سے مس کرے توغسل کرے اوروضوبھی کرے۔

          مسئلہ۴۳۸۔ مستحاضہ پرنمازآیات واجب ہے اوراس نماز کے لئے بھی اسے وہ تمام کام کرنے پڑیں گے جونمازیومیہ کے لئے بتائے جاچکے ہیں۔

مسئلہ۴۳۹۔ جب نمازیومیہ کے وقت میں مستحاضہ پرنمازآیات واجب ہوجائے تونمازآیات کے لئے علیحدہ تمام وہ کام بجالائے جونمازیومیہ کے لئے بجالاتے ہیں اوردونوں کوایک غسل ووضوسے نہیں پڑھ سکتی اگرچہ دونوں کوایک دوسرے کے بعدفوراہی بجالاناہو۔

مسئلہ۴۴۰۔ اگرمستحاضہ نمازقضاء پڑھناچاہے توہرنمازکے لئے وہ تمام کام کرے جوادانماز کے لئے کرتی تھی۔

مسئلہ۴۴۱۔ اگرعورت کومعلوم ہوکہ جوخون اس سے آرہاہے وہ زخم کاخون نہیں ہے  اوروہ خون شرعی طورپرحیض اورنفاس کاحکم بھی نہیں رکھتاتواسے استحاضہ کے دستورپرعمل کرناچاہئے بلکہ اگرشک کرے کہ یہ خون استحاضہ ہے یاکوئی اورقسم تواگرکسی اورخون کی علامات اس میں نہ پائی جاتی ہوں تواحتیاط واجب یہ ہے کہ استحاضہ والے کام انجام دے۔

حیض  :

حیض وہ خون ہے جوغالباہرمہینے چنددنوں کے لئے عورت کے رحم سے خارج ہوتاہے اورعورت کوخون حیض دیکھنے کے زمانہ میں حائض کہتے ہیں ۔

مسئلہ ۴۴۲۔ خون حیض اکثراوقات گاڑھاگرم اورسیاہی مائل بہ سرخ یا صرف سرخ رنگ کاہوتاہے،اچھل کرتھوڑی سی جلن کے ساتھ آتاہے۔

مسئلہ۴۴۳۔ سیدانیاں ساٹھ سال پورے ہونے کے بعدیائسہ ہوجاتی ہیں، یعنی انہیں خون حیض نہیں آتااورغیرسادات عورتیں پچاس سال پورے ہونے کے بعدیائسہ ہوجاتی ہیں۔

مسئلہ۴۴۴۔ لڑکی کوجوخون نوسال سے پہلے آئے اورعورت کوجوخون یائسہ ہونے کے بعدآئے وہ حیض کے احکام نہیں رکھتا۔

مسئلہ۴۴۵۔ حاملہ اوردودھ پلانے والی عورتوں کوبھی خون حیض آسکتاہے۔

مسئلہ۴۴۶۔ جس لڑکی کومعلوم نہ ہوکہ نوسال کی ہوچکی ہے کہ نہیں آگروہ ایساخون دیکھے جس میں حیض کی علامتیں نہ ہوں تووہ حیض نہیں ہے  اوراگرحیض کی علامتیں موجودہوں توبھی اسے حیض نہیں کہاجاسکتا۔

مسئلہ۴۴۷۔ جس عورت کوشک ہوکہ وہ یائسہ ہوئی کہ نہیں آ گراس کے خون آئے اوروہ نہ جانتی ہوکہ حیض ہے کہ نہیں تواس خون کوحیض فرض کرے اورسم جھ لے کہ ابھی یائسہ نہیں ہوئی ہے۔

مسئلہ۴۴۸۔ حیض کی مدت تین دن سے کم اوردس دن سے زیادہ نہیں ہوتی ،بلکہ اگرتھوڑی سی مدت بھی کم ہوتوحیض نہیں ہے ۔

مسئلہ۴۴۹۔ پہلے تین دن پے درپے خون آناچاہئے،اس لئے اگردودن خون دیکھے اورایک دن ٹہرکرخون آئے توحیض نہیں ہے ۔

مسئلہ۴۵۰۔ یہ ضروری نہیں ہے  کہ پورے تین دن خون باہرنکلتارہےبلکہ اگرشرمگاہ میں موجودہوتوکافی ہے اوراگرتین دنوں میں تھوڑے سے وقت کے لئے پاک ہوجائے اوراس کے پاک رہنے کی مدت اتنی کم ہے کہ لوگ کہیں کہ پورے تین دن خون شرمگاہ میں موجودرہاہے توبھی حیض ہے۔

مسئلہ۴۵۱۔ پہلی اورچوتھی رات کوخون دیکھناضروری نہیں ہے  لیکن دوسری اورتیسری رات خون کورکنانہیں چاہئے،لہذااگرپہلے دن کی اذان صبح سے لے کرتیسرے دن کے غروب تک لگاتارخون آئے یااگرپہلے دن پھرسے خون آناشروع ہواورچوتھے دن اسی وقت بندہوجبکہ دوسری اورتیسری رات بالکل منقطع نہ ہوتوحیض ہے۔

مسئلہ۴۵۲۔ اگرتین دن پے درپے خون دیکھے پھرخون رک جائے اورپھردوبارہ خون دیکھے توجن دنوں میں خون دیکھاہے اورجن دنوں میں پاک ہواگروہ سب ملاکردس دن سے زیادہ نہ ہوتوجن دنوں میں درمیان میں وہ پاک رہی ہے وہ بھی حیض کے دن شمارہوں گے۔

مسئلہ۴۵۳۔ اگرتین دن سے زائداوردس دن سے کم خون دیکھے اوراسے علم نہ ہوکہ وہ پھوڑے کاخون ہے یاحیض کاتواگرنہ جانتی ہوکہ پھوڑاشرمگاہ کی بائیں طرف ہے یادائیں طرف ہے اگرہوسکے توکچھ روئی شرمگاہ میں رکھے اورپھرباہرنکالے اگرروئی پربائیں جانب سے خون لگ کرآئے خون حیض ہوگا اوراگرشرمگاہ کی داہنی جانب سے لگ کرآئے توپھوڑے کاخون ہوگا۔

مسئلہ۴۵۴۔ اگرتین دن سے زیادہ اوردس دن سے کم خون آئے اوریہ معلوم نہ ہوکہ یہ حیض ہے یازخم کاخون ہے تواگرپہلے حیض تھاتواسے بھی حیض قراردے گی اوراگرپہلے پاک تھی توپاک قراردے گی اورگرپہلے پاک تھی توپاک قراردے گی،لیکن اگرنہ جانتی ہوکہ پاک تھی یاحیض سے تھی توان تمام امورکوجوحائضہ عورت پرحرام ہیں انہیں ترک کرے اورجوعبادات غیرحائضہ انجام دیتی ہے انہیں آنجام دے۔

مسئلہ۴۵۵۔ اگرکوئی خون دیکھے اورشک کرے کہ حیض ہے یانفاس توحیض کے شرائط اگرموجود ہوں تواسے حیض قراردے۔

مسئلہ۴۵۶۔ اگرکوئی خون دیکھے اورمعلوم نہ ہوسکے کہ حیض کاہے یابکارت کاتواپناامتحان کرے یعنی کچھ روئی شرمگاہ میں رکھے اورکچھ دیرانتظارکے بعدباہرنکالے تواگرصرف کناروں پرخون لگاہوتوخون بکارت ہے ہے اگرروئی کے تمام حصوں پرلگاہوں توحیض سمجھاجائے۔

مسئلہ۴۵۷۔ اگرتین دن سے کم مدت تک خون آئے اوربندہوجائے اورتین دن کے بعددوبارہ خون آئے تودوسرے خون میں اگرحیض کی شرائط موجودہوتووہ حیض ہے اورپہلاخون حیض نہیں ہے ۔

احکام حیض

مسئلہ۴۵۸۔ حائضہ عورت پرچندچیزیں حرام ہیں  :

۱۔ تمام وہ عبادتیں جن میں وضو،غسل یاتیمم کی ضرورت پڑتی ہے ،جیسے نماز،لیکن جن عبادات میں طہارت کی شرط نہیں ہے  ان کوبجالاسکتی ہے جیسے نمازمیت۔

۲۔ تمام وہ چیزیں جومجنب پرحرام ہیں اوران کاذکرجنابت کے احکام میں کیاجاچکاہے ۔

۳۔ شرمگاہ میں جماع کرنا جومرداورعورت دونوں کے لئے حرام ہے ،اگرچہ بمقدارجائے ختنہ داخل ہواورمنی بھی خارج نہ ہوبلکہ احتیاط واجب یہ ہے کہ ختنہ والی جگہ سے کم مقداربھی داخل نہ کرے اورحیض والی عورت کودبرمیں بھی داخل نہ کرے چونکہ سخت مکروہ ہے۔

مسئلہ۴۵۲۔ ان دنوں میں بھی جماع کرنہ حرام ہے کہ جویقینی طورپر حیض کے دن نہیں لیکن شرعاعورت کوانہیں حیض کے دن سمجھناہے،لہذاوہ عورت کہ جودس دن سے زیادہ خون دیکھے اوراس دستورکے مطابق جوبعد میں بیان کیاجائے گاعمل کرے (کہ وہ اپنی رشتہ دارعورتوں کی عادت کے دنوں کوحیض قراردے) تواس کاشوہران دنوں میں اس سے ہم بستری کرسکتا ہے۔

مسئلہ۴۵۳۔ اگراپنی بیوی سے حالت حیض میں ہمبستری کرے تو کفارہ دینابناء براحتیاط واجب ہے،اگرہمبستری پہلی تھائی میں ہوتواٹھارہ چنے کے برابرسوناکفارہ کے طورپرفقیرکودے،اوراگردوسری تھائی میں ہوتونودانوں کے برابرسونااوراگر تیسرے تھائی میں ہوتوساڑھے چاردانوں کے برابرسونادے مثلااگرکسی عورت کی عادت چھ روزہے توپہلے دودن میں(پہلی تھائی) اٹھارہ دانے سونے اورتیسرے چوتھے دن یارات میں نودانے اورپانچویں یاچھٹے دن رات میں ساڑھے چاردانے دینے پڑیں گے۔

مسئلہ۴۵۴۔ حیض والی عورت کی دبرمیں داخل کرنے سے کفارہ واجب نہیں ہوتا

مسئلہ۴۵۵۔ اگرسونے کی قیمت جماع کرنے کے وقت اورفقیرکودیتے وقت اختلاف رکھتی ہوتوجس وقت فقیرکودے رہاہے اس وقت کاحساب کرے۔

مسئلہ۴۵۶۔ اگرکوئی شخص حیض کے پہلے،دوسرے اورتیسرے حصہ میں اپنی بیوی سے ہمبستری کرے تواسے تینوں کفارے دینے پڑیں گے کہ جن کی مجموعی مقدارساڑھے اکتیس چنے کے دانے کے برابربنتی ہے۔

مسئلہ۴۵۷۔ اگرکوئی حالت حیض میں جماع کرنے کے بعدکفارہ اداکردے اورپھرجماع کرے تودوبارہ کفارہ اداکرے۔

مسئلہ۴۵۸۔ اگرحائضہ سے چندمرتبہ جماع کرے اوردرمیان میں کفارہ ادانہ کرے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ ہرجماع کےلئے علیحدہ علیحدہ کفارہ اداکرے۔

مسئلہ۴۵۹۔ اگرمردہمبستری کرتے وقت سمجھے کہ عورت حائض ہوگئی ہے توچاہئے کہ فوراالگ ہوجائے اوراگرجدانہ ہوتواحتیاط واجب یہ ہے کہ کفارہ دے۔

مسئلہ۴۶۰۔ اگرمردحائض سے زناکرے یاکسی اجنبی حائض عورت سے یہ گمان کرتے ہوئے کہ یہ میری بیوی ہے ہمبستری کرے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ کفارے دے بلکہ ضروری ہے کہ کفارہ دے۔

مسئلہ۴۶۱۔ اگرکوئی کفارہ نہیں دے سکتاتوبنابراحتیاط اتنی مقدارصدقہ اداکرے کہ جس سے ایک بھوکافقیرسیرہوجائے اوراگریہ بھی ممکن نہیں ہے  تواستغفارکرے اورجب ممکن ہوکفارہ دے۔

مسئلہ۴۶۲۔ عورت کوحالت حیض میں طلاق دیناجس طرح کتاب طلاق میں بیان ہوگاباطل ہے۔

مسئلہ۴۶۳۔ اگرعورت کہے کہ میں حائضہ ہوں یاحیض سے پاک ہوچکی ہوں تواس کی بات مان لینی چاہئے۔

مسئلہ۴۶۴۔ اگرعورت نماز کے درمیان حائضہ ہوجائے تونمازباطل ہے۔

مسئلہ۴۶۵۔ اگرحالت نمازمیں شک ہوجائے کہ حیض شروع ہوگیاکہ نہیں تواس کی نمازصحیح ہے،اوراگرنمازکے بعدمعلوم ہوجائے کہ حالت حیض میں تھی توجونمازپڑھ چکی ہے باطل ہے۔

مسئلہ۴۶۶۔ عورت جب حیض سے پاک ہوجائے تواسے اپنی نماز،عبادتوں کوبجالانے کے لئے غسل کرناچاہئے اوراگرپانی نہ مل سکے توتیمم کرے،غسل حیض کاطریقہ غسل جناتب کی طرح ہے،لیکن نماز کے لئے غسل سے پہلے یابعدمیں وضوبھی کرناچاہئے اوربہتریہ ہے کہ غسل سے پہلے وضوکرے۔

مسئلہ۴۶۷۔ عورت جب خون حیض سے پاک ہوجائے چاہے ابھی غسل نہ کیاہوپھربھی اس کی طلاق صحیح ہے اوراس کاشوہراس سے ہمبستری کرسکتاہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ غسل سے پہلے مجامعت نہ کرے،البتہ جودوسرے کام حیض کے وقت اس پرحرام تھے جیسے مسجدوں میں ٹہرنا،قرآن کی تحریرکوچھونا وہ اس وقت تک جائزنہ ہوں گے جب تک غسل نہ کرے۔

مسئلہ۴۶۸۔ اگرپانی غسل اوروضودونوں کے لیے کافی نہیں ہے  بلکہ صرف وضوکے لئے کافی ہے تواسے وضوکرلیناچاہئے اورغسل کے بدلے تیمم کرے اوراگرکسی کے بھی پانی نہیں ہے  تواسے دوتیمم کرنے پڑیں گے ،ایک غسل کے لئے اورایک وضوکے بدلے۔

مسئلہ۴۶۹۔ روزانہ کی نمازیں جن کوعورت نے حالت حیض میں نہیں پڑھی اس کی قضا نہیں ہے ،لیکن واجب روزے کی قضاکرناچاہئے۔

مسئلہ۴۷۰۔ جب نمازکاوقت داخل ہوجائے اورعورت کومعلوم ہوکہ اگرنمازمیں تاخیرکی توحائضہ ہوجائے گی توفورانمازپڑھنی چاہئے۔

مسئلہ۴۷۱۔ اگرعورت نمازپڑھنے میں تاخیرکرے اوراول وقت میں سے اتناوقت گذرجائے کہ جس میں ایک نمازپڑھی جاسکتی ہواوروہ حائضہ ہوجائے تو اس نماز کی قضاء اس پرواجب ہے،لیکن جلدی پڑھنے اورآہستہ اوردوسرے ایسے امورکے بارے میں ضروری ہے اپنی حالت کالحاظ کرے،مثلاوہ عورت جوسرمیں نہیں ہے  اول وقت میں نمازظہرنہ پڑھے تواس کی قضاء اس پراس صورت میں واجب ہوگی جب چاررکعت نمازپڑھنے کے برابروقت اس کیفیت سے جس کاذکرہوااول ظہرسے گذرجائے اوروہ حائض ہوجائے،اوراس عورت کے لئے جوسفرمیں ہودورکعت پڑھنے کے برابروقت گزرجاناکافی ہے،اور اسی طرح ان شرائط کالحاظ رکھے جن کوحاصل کرناہے جیسے لباس اوربدن کی طہارت،لہذااگران چیزوں کوحاصل کرنے اورایک رکعت نمازپڑھنے جتناوقت گزرجائے اوروہ حائض ہوجائے تواس کی قضاء اس پرواجب ہے ورنہ واجب نہیں ہے ۔

مسئلہ۴۷۲۔ اگرآخروقت میں پاک ہوجائے اورغسل ووضواوردیگر مقدمات، مثلا لباس کاتیارکرنایااس کاپاک کرنااورایک رکعت یااس سے زیادہ کے لئے وقت موجودہوتواسے نمازپڑھناہوگی اوراگرنہیں پڑھی تواس کی قضابجالاناہے۔

مسئلہ۴۷۳۔ اگرحائضہ کے لیے پاک ہونے کے بعدغسل اوروضوکرنے کی مقداروقت نہیں ہے ،لیکن تیمم کرکے وقت کے اندرنمازپڑھ سکتی ہے تووہ نمازاس پرواجب نہیں ہے ،لیکن اگرتنگی وقت کے علاوہ اس کی شرعی ذمہ داری ہی تیمم ہومثلاپانی اس کے لیے مضرہوتواسے تیمم کرکے نمازپڑھناچاہئے۔

مسئلہ۴۷۴۔ اگرعورت حیض سے پاک ہونے کے بعدشک کرے کہ نماز کے لئے مقدارکافی وقت باقی ہے کہ نہیں تواس کواپنی نمازپڑھنی چاہئے۔

مسئلہ۴۷۵۔ اگراسے خیال تھا کہ اتناوقت نہیں ہے  جس میں مقدمات نمازمہیاہوجائیں اورایک رکعت نمازپڑھی جاسکے اوراس نے نمازنہیں پڑھی بعد میں معلوم ہواکہ اتناوقت تھاتواسے وہ نمازقضاپڑھنی پڑے گی۔

مسئلہ۴۷۶۔ حائض عورت کے لئے مستحب ہے کہ نمازکے وقت خودکو خون سے پاک کرے اورروئی یاکپڑے کے بنے ہوئے پیڈکوبدل کروضوکرے اوراگر وضوممکن نہیں ہے  توتیمم کرے اوراپنی جانمازپرروبقبلہ بیٹھ کرذکرالہی ودعا وصلوات میں مشغول ہوجائے۔

مسئلہ۴۷۷۔ قرآن کی تلاوت کرنا،اس کاہمراہ رکھنا،حواشی قرآن کاچھونا،دوسطروں کے بیچ کوچھونا،مہندی کاخضاب لگاناحائض کے لئے مناسب نہیں ہے  اورمکروہ ہے۔

حائض عورتوں کی قسمیں  :

مسئلہ۴۷۸۔ حائضہ عورتوں کی چھ قسمیں ہیں  :

۱۔ صاحب عادت وقتیہ اورعددیہ

،یعنی جودوماہ تک مسلسل معین وقت میں خون دیکھے اوردونوں مہینوں میں خون آنے کے بعددن برابرہوں، مثلادونوں مہینوں میں پہلی سے ساتویں تک دیکھے۔

۲۔ صاحب عادت وقتیہ،اس عورت

کوکہتے ہیں جودوماہ مسلسل وقت معین میں خون دیکھے لیکن دونوں مہینوں میں خون کے دن برابرنہ ہوں،مثلاایک مہینہ میں پہلے سے ساتویں تک اوردوسرے میں پہلی سے آٹھویں تک دیکھے۔

۳۔  صاحب عادت عددیہ،وہ عورت ہے جومسلسل دوماہ معین دنوں تک خون دیکھے مگروقت ا لگ الگ ہو،مثلاپہلے مہینہ میں پانچویں سے دسویں تک اوردوسرے مہینہ میں بارہوی سے سترہویں تک دیکھے۔

۴۔ مضطربہ،وہ عورت ہے جس کے چندمہینہ خون آیاہو،لیکن اس کی عادت معین نہ ہوئی یااگرپہلے عادت تھی بھی تووہ اب ختم ہوگئی ہے اورنئی عادت معین ہوئی ہے ۔

۵۔ مبتدئیہ،جس عورت نے پہلی بارخون دیکھاہواس کومبتدئیہ کہتے ہیں۔

۶۔ ناسیہ ،جوعورت اپنی عادت بھول گئی ہووہ ناسیہ ہے۔

ان میں سے ہرایک کے احکام ہیں جوآئندہ مسائل میں بیان کئے جائیں گے۔

۱۔ صاحب عادت وقتیہ وعددیہ  :

مسئلہ۴۷۹۔ جوعورتیں وقت اورعددکی عادت رکھتی ہیں تین قسمیں ہیں  :

۱۔ وہ عورت جس سے مسلسل دومہینوں میں ایک معین وقت پرخون آئے اور وہ ایک معین وقت پرہی پاک ہوجائے،مثلامسلسل دومہینوں میں اسے مہینے کی پہلی تاریخ کوخون آئے اورساتویں روزپاک ہوجائے تواس عورت کی حیض کی عادت مہینے کی پہلی تاریخ سے ساتویں تاریخ تک ہے۔

۲۔ وہ عورت جوخون سے پاک نہ ہولیکن دومہینے مسلسل چندمعین دن،مثلا پہلی تاریخ سے لے کرآآٹھویں تاریخ تک جوخون دیکھتی ہے اس میں خون حیض کی علامات موجودہیں،یعنی گاڑھا،سیاہ گرم اوراچھل کرجلن کے ساتھ نکلتاہے اوراس کے علاوہ جوخون دیکھتی ہے اس میں استحاضہ والی علامات پائی جاتی ہیں تواس کی عادت پہلی سے لے کرآٹھ تاریخ تک ہوگی۔

۳۔ جوعورت دومہینے مسلسل معین وقت میں خون دیکھتی رہی اوراس کے بعدتین دن اس سے زیادہ خون دیکھے پھرایک باریاایک سے زیادہ دن پاک رہے اوروہ دوبارہ خون دیکھے اورجتنے دن اس نے خون دیکھاہے اوروہ درمیانی دن جن میں پاک رہی سب کامجموعہ دس دن سے زیادہ نہ ہواوردنوں اوردونوں مہینوں کے تمام دن جن میں پاک رہی مجموعاان کی تعدادایک جیسی تھی تواس کی عادت تمام وہ دن ہیں کہ جن میں خون دیکھاہے اوردرمیان پاک رہی ہواوریہ ضروری نہیں ہے  کہ درمیان میں پاکیزگی کے دن دونوں مہینوں میں ایک جتنے ہوں،مثلا اگرپہلے مہینہ میں پہلی سے تیسری تک خون دیکھے اور اتنی دن پا ک رہے اورپھرتین دن خون دیکھے اوردوسرے مہینہ تین خون دیکھنے کے بعدتین دن یاکم وبیش پاک رہی ہواوردوبارہ خون دیکھے اورسب کوملاکرنودن بنتے ہیں یہ سب ایام حیض کے ہوں گے اوراس کی عادت نودن قرارپائے گی۔

مسئلہ۴۸۰۔ عادت عددیہ اوروقتیہ رکھنے والی عورت اگرعادت کے دنوں میں یادوتین پہلے دوتین دن بعدخون دیکھے ،یعنی اس طرح کہ کہاجائے کہ اس کاحیض آگے یاپیچھے ہوگیاہوتواگرچہ اس خون میں حیض کی علامت موجودنہ ہوں وہ ان احکام پرعمل کرے گی جوحائضہ عورت کے لئے بیان کئے گئے ہیں۔اوراگربعدمیں اسے معلوم ہوجائے کہ وہ حیض نہیں تھی،مثلاتین دن سے پہلے پاک ہوجائے تواسے ان عبادات کی قضاکرنی پڑے گی جووہ بجانہیں لائی۔

مسئلہ۴۸۱۔ عادت وقتیہ عددیہ رکھنے والی عورت اگرچنددن عادت سے پہلے اورعادت کے تمام دن اورکچھ دن عادت کے بعدخون دیکھے اورمجموعادس دن سے زیادہ نہ ہوعادت توتمام حیض ہوگا،لیکن اگرمجموعادس دن سے زیادہ ہوجائے توجوخون عادت کے دنوں میں اتارہاوہ حیض ہے اورجواس سے پہلے یابعددیکھتی رہی استحاضہ ہوگا،اوران عبادات کی قضا کرے گی جوعبادت کے دنوں سے پہلے اوربعدبجانہیں لائی ہے توان کی قضاکرے گی ،اوراگرعادت کے تمام دنوں کے ساتھ کچھ عادت کے بعدبھی خون دیکھتی رہی اوران کامجموعہ دس دن سے زیادہ نہیں توتمام حیض ہوگا،اوراگردس دن سے زیادہ ہے توصرف عادت والے دنوں کاخون حیض اورباقی استحاضہ ہوگا۔

مسئلہ۴۸۲۔ جس عورت کی عادت وقتیہ عددیہ ہے اگرعادت کے کچھ دنوں کے ساتھ عادت سے چنددن پہلے خون دیکھے اوران کامجموعہ دس دن سے زیادہ بھی نہ ہوتوتمام حیض ہوگا،اوراگردس دن سے زیادہ ہوجائے تووہ دن جوعادت میں سے ہیں اورکچھ دن عادت کے پہلے کے جن کامجموعہ عادت کے برابرہوجائے حیض اوراس سے پہلے کے دنوں کواستحاضہ قراردے اور اگرعادت کے کچھ دنوں کے ساتھ عادت کے بعدکے چنددن کون دیکھے اوران کا مجموعہ دس دن سے زیادہ نہ ہوتوتمام حیض ہوگااوراگرزیادہ ہوجائے توعادت کے دنوں کے ساتھ چنددن بعدعادت کے کہ جن کی مجموعی مقدارعادت کے برابرہوحیض قراردے اورباقی استحاضہ۔

مسئلہ۴۸۳۔عادت والی عورت کاخون اگرتین یازیادہ دن تک آنے کے بعدرک جائے اورپھردوبارہ خون آئے اوران دونوں خون کادرمیانی فاصلہ دس دن سے کم ہواورمجموعادس سے زیادہ ہو(مثلاپانچ دن خون آیاہوپھرپانچ دن رک گیاہواور پھر پانچ دن دوبارہ آیاہو) تواس کی چندصورتیں ہیں  :

۱۔ پہلی بارکاخون تمام یااس کی کچھ مقدارعادت کے دنوں میں ہواوردوسرا خون چوپاک ہونے کے بعدآیاہے عادت کے دنوں میں نہ ہو اس صورت میں ضروری ہے کہ پہلے تمام خون کوحیض اوردوسرے خون کواستحاضہ قراردے۔

۲۔ پہلاخون ایام عادت میں نہ ہواوردوسراتمام خون یااس کی کچھ مقدارعادت کے دنوں میں ہوتودوسرے تمام خون کوحیض اورپہلے کواستحاضہ قراردے۔

۳۔ پہلے اوردوسرے خون کی کچھ مقدارایام عادت میں ائے اورایام عادت میں انے والاپہلاخون تین دن سے کم نہ ہواوردرمیانی پاکیزگی کے ایام اوردوسے خون کاکچھ حصہ جوایام عادت میں ایاہویہ ملکردس دن سے زیادہ نہ ہوں تویہ تمام حیض ہے اورایام عادت سے پہلے آنے والاخون پہلے خون کاکچھ اورایام عادت کے بعدآنے والادوسرے خون کاکچھ حصہ استحاضہ ہوگا،مثلااگرعورت کی عادت مہینے کی تیسرے سے دسویں تاریخ تک ہواوراسے کسی مہینے کی پہلی سے چھٹی تاریخ تک آئے توتیسری سے دسویں تک حیض ہے اورگیارہویں سے پندرہویں تاریخ تک آنے والاخون استحاضہ ہے۔

۴۔ پہلے اوردوسرے خون کی کچھ مقدارعادت کے دنوں میں ائے لیکن پہلاخون تین دن سے کم ہوتوایسی عورت کوچاہئے کہ دونوں خون آنے کے پورے دن درمیانی پاکیزگی کے ایام ملاکران چیزوں کوترک کردے جوحائض پرحرام ہیں جن کاذکرپہلے ہوچکاہے اوراستحاضہ والی عورت نے جن چیزوں کو بجالانا ہے انہیں بجالائے۔

مسئلہ۴۸۴۔ عادت وقتیہ اورعددیہ رکھنے والی عورت اگرعادت کے دنوں میں خون نہ دیکھے اوردوسرے دنوں میں ایام عادت کے مطابق خون دیکھے تواگر اوقات عادت کے بعدہوتوخون کے آنے پراسے حیض قراردے اوراگروقت عادت سے پہلے آئے اوراس میں حیض کی علامتیں موجودہوں تواسے حیض قرار دے اوراگرحیض کی علامات اس میں نہ ہوتوتین دن تک تمام وہ چیزیں جوحائض پرحرام ہیں انہیں ترک کرے اوراستحاضہ والی عبادت بجالائے یہاں تک کہ معلوم ہوجائے کہ یہ خون حیض ہے یااستحاضہ۔

مسئلہ۴۸۵۔ عادت عددیہ اوروقتیہ رکھنے والی عورت اگرعادت کے دنوں میں خون دیکھے لیکن اس کے دنوں کی تعدادایام سے کم یازیادہ ہو اوران ہی عادت کے بعددوبارہ عادت کے دنوں کے مطابق خون دیکھے،تودونوں خون کے دنوں میں جوکام حائض پرحرام ہیں انہیں ترک کرے اوراستحاضہ والے اموربجالائے۔

مسئلہ۴۸۶۔ عادت وقتیہ اورعددیہ رکھنے والی عورت اگردس دن سے زیادہ خون دیکھے توجس خون کوعادت کے دنوں میں دیکھاہے وہ حیض ہے اگرچہ اس میں حیض کی علامات موجود نہ ہوں اورجوخون عادت کے دنوں کے بعدآیاہے وہ استحاضہ ہے،چاہے اس میں حیض کی علامتیں پائی جاتی ہوں یانہیں،مثلاجس عورت کی عادت پہلی تاریخ سے لے کرساتویں تک تھی،اگرپہلے سے لے کربارہویں تک خون دیکھے تواس کے پہلے سات دن حیض اوربعدکے پانچ دن استحاضہ ہوں گے۔

۲۔ صاحب عادت وقتیہ  :

مسئلہ۴۸۷۔ عادت وقتیہ رکھنے والی عورتیں تین گروہ ہیں  :

۱۔ وہ عورت جودوہ ماہ مسلسل معین وقت میں خون حیض دیکھتی رہے اورچنددن کے بعدپاک ہوجائے لیکن ان دنوں کی تعدادایک جیسی نہیں ہے ،مثلا دومہینے مسلسل مہینے کی پہلی تاریخ کوخون دیکھے لیکن پہلے مہینے ساتویں مہینے اوردوسرے مہینے آٹھویں کوخون سے پاک ہوجائے،تواس کوچاہئے کہ مہینہ کی پہلی تاریخ کوخون حیض کواپنی عادت کاپہلادن قراردے۔

۲۔ جوعورت خون سے پاک ہی نہیں ہوتی (پورے مہینے خون آتاہے)لیکن دوماہ مسلسل معین وقت پرآیاہے اوراس میں حیض کی علامتیں پائی جاتی ہوں اورباقی خون میں استحاضہ والی علامات ہوں،اوردنوں کی تعدادجن میں خون حیض کی علامات موجودہیں دونوں مہینوں میں ایک جیسی نہ ہو،مثلاپہلے مہینہ میں پہلی سے لے کرسات تاریخ تک اوردوسرے مہینے میں پہلے سے لے کرآٹھ تک اس کے خون میں حیض کی علامات اورباقی میں استحاضہ والی علامات ہوں تویہ عورت بھی مہینہ کی پہلی تاریخ کواپنی عادت حیض کاپہلادن قراردے گی۔

۳۔ جوعورت دوماہ مسلسل معین وقت میں تین دن یااس سے زیادہ خون دیکھے اوراس کے بعدپاک ہوجائے دوبارہ پھرتین دن یااس سے زیادہ خون دیکھے اورتمام وہ دن جن میں خون دیکھاہوان دونوں سمیت جن میں درمیانی وقفہ میں پاک رہی ہے دس دن سے زیادہ نہ ہوں لیکن دوسرے مہینہ کے دن پہلے سے زیادہ یاکم ہوں،مثلاپہلے مہینے میں اٹھ دن اوردوسرے مہینے میں نودن تھے تویہ عورت بھی مہینہ کی پہلی تاریخ کواپنے حیض کی عادت ابتداء قراردے۔

مسئلہ۴۸۸۔ عادت وقتیہ رکھنے والی عورت اگراپنی عادت میں یاعادت سے دوتین دن پہلے یابعدمیں اس طرح خون دیکھے کہ کہاجائے کہ اس کاحیض آگے یاپیچھے ہوگیاہے توحائض عورتوں کے احکام پرعمل کرے چاہے اس خون میں حیض کے علامات ہوں یانہ ہوں،لیکن اگربعدمیں معلوم ہوجائے کہ وہ حیض نہیں تھامثلاتین دن سے پہلے پاک ہوگئی ہوتوجوعبادتیں وہ بجالائی تھی انہیں قضاکرے۔

مسئلہ۴۸۹۔ عادت وقتیہ والی عورت اگردس دن سے زیادہ خون دیکھے اورحیض کے دنوں کوعلامتوں کی بناء پرتشخیص نہ دے سکے تواپنی رشتہ دارعورتوں کی عادت دنوں کے برابرحیض قراردے(چاہے باپ یاماں کی طرف سے رشتہ دارہوںزندہ یامردہ)لیکن یہ اس صورت میں ہے کہ جب ان سب کے حیض کے دنوں کی تعدادایک جیسی ہو،لیکن اگران میں اختلاف ہو،مثلاکسی کی عادت پانچ دن اوربعض کی عادت سات دن ہوتوپھرا ن کی عادت کواپناحیض نہیں بنا سکتی مگریہ کہ جن عورتوں کی عادت دوسری عورتوں سے مختلف ہے وہ بہت کم ہوں تواس صورت میں زیادہ عورتوں کی عادت حیض قراردے۔

مسئلہ۴۹۰۔ عادت وقتیہ رکھنے والی عورت جواپنی رشتہ دارعورتوں کی عادت کے برابردنوں کوحیض قراردیتی ہے تووہ ہرمہینہ اس دن کواپنااول حیض قراردے جواس کی عادت کاپہلادن ہے،مثلاجوعورت ہرمہینہ کی پہلی تاریخ کوخون دیکھتی ہے اورکبھی ساتویں اورکبھی آٹھویں دن پاک ہوجاتی ہے،اگروہ کسی مہینہ میں بارہ خون دیکھے اوراس کی رشتہ دارعورتوں کوعادت سات دن ہے تووہ مہینہ کے پہلے سات دنوں کوحیض قراردے اورباقی کواستحاضہ قراردے۔

مسئلہ۴۹۱۔ عادت وقتیہ رکھنے والی عورت دواسے اپنی رشتہ دارعورتوں کی عادت کوحیض قراردیناہے اگراس کی رشتہ دارعورتیں نہ ہوں یاان کی عادت کے دنونکی تعدادایک جیسی نہ ہوتواسے چاہئے کہ ہرمہینہ جس دن خون دیکھے اس دن سے لے کرتین یاچھ یاسات دن تک خون حیض اورباقی کواستحاضہ قراردے اوربعدمیں بھی اتنے ہی دنوں کوحیض قراردے۔

۳ ۔صاحب عادت عددیہ

مسئلہ۴۹۲۔ عادت عددیہ رکھنے والی عورتیں تین قسم ہیں  :

۱۔ وہ عورت ہے جس کے حیض کے دنوں کی تعداددومہینوں میں پے درپے ایک جیسی رہی ہومگروقت بدل جاتاہے تواس صورت میں جتنے دن وہ خون دیکھتی ہے وہ اس کی عادت کے ہوں گے،مثلااگراس نے پہلے مہینے پہلی سے لے کرپانچویں تک اوردوسرے مہینہ گیارہویں سے لے کرپندرہویں تک خون دیکھا ہے توا سکی عادت پانچ دن ہوگی۔

۲۔ جوعورت خون سے پاک نہیں ہوتی(پورے مہینہ خون آتاہے)  لیکن دوماہ مسلسل معین وقت پرخون آتاہے اوراس میں حیض کی علامتیں پائی جاتی ہیں اورباقی میں استحاضہ کی علاماتیں پائی جاتی ہیں اوردونوں مہینوں کے وہ دن جن میں علامات حیض پائی جاتی ہیں ان کی تعدادایک جیسی ہے لیکن ان کاوقت ایک جیسانہیں،تواس صورت میں جتنے دنوں میں حیض کی علامتیں پائی جاتی ہیں وہ اس کی عادت ہوں گے،مثلااگرایک مہینے میں پہلی تاریخ سے لے کرپانچویں تک اورودسری میں گیارہویں سے لے کرپندرہویں تک اس کے خون میں حیض کی علامات تھیں اورباقی میں استحاضہ کی تواس عادت کے دنوں کی تعدادپانچ دن ہوگی۔

۳۔ جوعورت مسلسل تین یااس سے زیادہ دن خون دیکھے اورایک دن یااس سے زیادہ پاک رہے اوردوبارہ خون دیکھے اورپہلے اوردوسرے مہنیے میں خون دیکھنے کاوقت مختلف ہوتواگرتمام وہ دن جن میں خون دیکھاہے اوروہ درمیانی دن جن میں پاک رہی ہے دس دن سے زیادہ نہ ہوں اوردنوں کی تعداد بھی ایک جیسی ہوتوتمام وہ دن جن میں متفرق طورپرخون دیکھاہے اس کی عادت حیض شمارہوں گے اورضروری نہیں کہ درمیانی پاک رہنے والے دنوں کی تعداددونوں مہنیوں میں ایک جیسی ہو،مثلااگرپہلے مہینہ میں پہلی تاریخ سے لے کرتیسری تک خون دیکھے اوردودن پاک رہے اورپھرتین دن خون دیکھے اوردوسرے مہینے گیارہویں تاریخ سے لے کرتیرہویں تک خون دیکھے اوردودن یاکم وبیش پاک رہے اورپھرخون دیکھے توسب ملاکرآٹھ دن سے زیادہ نہ بنیں تواس کی عادت آٹھ دن ہوگی۔

مسئلہ۴۹۳۔ عادت عددیہ رکھنے والی عورت اگراپنی عادت سے زیادہ خون دیکھے اوردس دن سے زیادہ خون آجائے تواگرتمام خون ایک ہی قسم کاہوتوبنابر احتیاط واجب جس دن سے خون دیکھاہے اس سے اپنی عادت کے مطابق دنوں تک کوحیض قراردے اورباقی کواستحاضہ،اوراگرتمام خون ایک جیسانہ ہوبلکہ چنددنوں میں حیض کی اورکچھ دنوں میں استحاضہ کی علامات پائی جائیں،تواگروہ جن میں حیض کی علامتیں موجودہیں ان کی تعداداس کی عادت کے دنوں کے برابرہے توپھرانہیں دنوں کوحیض اوربقیہ کواستحاضہ قراردے،اوراگرحیض کی علامات والے دنوں کی تعدادعادت کے دنوں سے زیادہ ہے توعادت کی مقدارکو حیض اوربقیہ کواستحاضہ قراردے،اوراگرحیض کی علامات والے دنوں کی تعدادعادت کے ایام سے کم ہے توان دنوں کے ساتھ چنددن اورملائے کہ جن کی مجموعی تعدادعادت کے برابرہوجائے حیض قراردے اورباقی کواستحاضہ قراردے۔

۴۔ مضطربہ  :

مسئلہ ۴۹۴۔ مضطربہ سے مرادوہ عورت ہے جوچندماہ خون دیکھے لیکن اس کی عادت معین نہ ہوسکی ہو،اگراسے دس دن سے زیادہ خون آئے اورتمام خون ایک جیساہوتواگراس کی رشتہ دارعورتوں کی عادت سات دن ہے توسات دن کوحیض اورباقی کواستحاضہ قراردے اوراگرکم ہو،مثلا پانچ دن ہوتوپھران ہی پانچ دنوں کوحیض قراردے اورسات دنوں اوراس کی عادت کے درمیان جودودن کافرق ہے ان دونوں میں جوچیزیں حائض پرحرام ہیں انہیں ترک کرے اورامور استحاضہ کوبجالائے ،یعنی استحاضہ والی عورت کے لئے جوعبادت کاطریقہ بیان کیاگیاہے اس کے مطابق اپنی عبادات بجالائے اوراگراس کی رشتہ دار عورتوں کی سات دن سے زیادہ ہو،مثلانودن ہوتوسات دن حیض کے ہوں گے اوراس کی عادت اورنودنوں میں جودودنوں کافرق ہے اس میں استحاضہ والی عبادات بجالائے اورحائض پرجوحرام ہیں انہیں ترک کرے۔

مسئلہ۴۹۵۔ اگرمضطربہ دس دن سے زیادہ خون دیکھے جس میں چنددنوں کے خون میں حیض کی علامت اورچنددوسرے دنوں میں خون میں استحاضہ کی علامات ہوں تواگروہ خون کہ جس میں حیض کی علامات ہوں توتین دن سے کم یادس دن سے زیادہ مدت تک نہ آیاہوتوجوخون حیض کی علامت رکھتاہیے وہ حیض اورباقی استحاضہ ہوگا،اوراگرحیض کی علامات والاخون تین دن سے کم ہوتواپنی رشتہ دارعورتوں کی طرف دیکھناچاہئے اگران کی سات دن ہے توسات دن کاحیض اورباقی استحاضہ قراردے،اوراگررشتہ دارعورتوں کی عادت سات دن سے کم یاسات دن سے زیادہ ہوتواس دستورپرعمل کرے جوگزشتہ مسئلہ میں بیان کیاجاچکاہے اوراسی کوحیض قراردے یعنی سات دن تک حائض ہوگی اورباقی ایام میں اس دستورپرعمل کرے گی جوگزشتہ مسائل میں بیان ہوچکاہے اوراسی طرح ہے اگرجس خون میں حیض کی علامات موجودتھیں اس کے دس دن گزرنے سے پہلے دوبارہ خون دیکھے جب کہ اس میں بھی حیض کی علامات ہوں،مثلاپانچ دن سیاہ رنگ کاخون دیکھے اورنودن زردرنگ کاخون اورپھردوبارہ پانچ دن سیاہ رنگ کاخون دیکھے تواس پہلے خون کوحیض کاخون قراردے اور باقی کے متعلق سات دن تک جودستورپہلے مسئلہ میں بیان کیاگیاہے اس کے مطابق عمل کرے ۔

۵۔ مبتدئیہ  :

مسئلہ ۴۹۶۔ مبتدئیہ ،یعنی جوعورت پہلی مرتبہ خون دیکھے ،اگردس دن سے زیادہ خون دیکھے اورسب ایک ہی طرح کاہوتومسئلہ سابق کے مطابق اپنی رشتہ دارعورتوں کے مطابق حیض قراردے اورباقی کواستحاضہ۔

مسئلہ۴۹۷۔ اگرمبتدئیہ دس دن سے زیادہ خون دیکھے جس میں چنددن کے خون میں حیض کی علامات ہوں اورباقی میں استحاضہ کی علامتیں ہوں،تووہ خون جسمیں حیض کی علامات ہوں اگرتین دن سے کم اوردس دن سے زیادہ نہ ہوتووہ سب حیض ہے اورجس میں حیض کی علامات نہ ہوں وہ استحاضہ ہے،لیکن ا گردس دن گزرنے سے پہلے خون کے جس میں حیض کی علامات تھیں دوبارہ خون آئے اوراس میں بھی حیض کی علامات ہوں،مثلاپانچ دن سیاہ خون آئے تواسے چاہئے کہ پہلے آنے والے خون کوجس میں حیض کی علامات پائی جاتی ہیں حیض قراردے اوردونوں کی تعین میں اپنی رشتہ دارعورتوں کی طرف رجوع کرے اورباقی ایام کواستحاضہ قراردے۔

مسئلہ۴۹۸۔ اگرمبتدئیہ دس دن سے زیادہ خون دیکھے جس میں چنددن کے خون میں حیض کی علامات ہوں اورچنددن میں استحاضہ کی علامات ،لیکن جس خون میں حیض کی علامات ہوں وہ تین دن سے کم یادس دن سے زیادہ آیاہوتواسے چاہئے پہلے آنے والے خون کوجس میں حیض کی علامات تھیں حیض قراردے اورایام کی تعین میں اپنی رشتہ دارعورتوں کی طرف رجوع کرے اورباقی ایام کواستحاضہ قراردے۔

۶۔ ناسیہ  :

مسئلہ ۴۹۹۔ ناسیہ ،یعنی وہ عورت جواپنی عادت بھول گئی ہواگردس دن سے زیادہ دیکھے تواسے چاہئے کہ جس خون میں حیض کی علامات ہوں دس دن تک اسے حیض قراردے اورباقی ایام کواستحاضہ قراردے اوراگرعلامات کے ذریعہ حیض کی تشخیص نہ کرسکتی ہوتواحتیاط واجب کی بناء پرپہلے سات دن کوحیض اور باقی ایام کواستحاضہ قراردے۔

حیض کے مختلف مسائل  :

مسئلہ ۵۰۰۔ مبتدئیہ ،مضطربہ،ناسیہ اورعادت رکھنے والی عورت جس وقت ایساخون دیکھے جس میں حیض کی علامات ہویااسے یقین ہوکہ یہ تین دن تک رہے گاتواس کوفوراعبادت ترک کردینی چاہئے اوراگربعدمیں پتاچلے کہ وہ حیض نہیں تھاتوچھوڑی ہوئی عبادتوں کی قضاکرے لیکن اگراسے یقین نہ ہوکہ تین دن تک خون رہے گااوراس میں حیض کی علامات بھی موجودنہ ہوں تواحتیاط واجب یہ ہے کہ تین دن تک وہ استحاضہ والے کام کریں اورجوکام حیض والی عورت پرحرام ہیں وہ ترک کریں اوراگرتین دن گزرنے سے پہلے پاک نہ ہوتوپھراسے حیض قراردے۔

مسئلہ۵۰۱۔ جوعورت صاحب عادت ہے ،خواہ وقتیہ اورعددیہ ہویافقط عددیہ ہویافقط وقتیہ ہو،اگردوماہ مسلسل اپنی عادت کے خلاف خون دیکھے کہ جس کاوقت یاعددیادونوں ایک دوسرے کی طرح ہوں تواس کی عادت جس طرح ان دومہینوں میں اس نے دیکھاہے اس کی طرف پلٹ آئے گی،مثلااگر وہ مہینے کی پہلی تاریخ سے ساتویں تک خون دیکھتی ہے اورپاک ہوجاتی تھی اب اگروہ دومہینہ دسویں سے سترہویں تک خون دیکھے اورپاک ہوجائے تودسویں سے سترہویں تک اس کی عادت بن جائے گی۔

مسئلہ۵۰۲۔ ایک مہینہ سے مرادخون دیکھنے کی ابتدائی وقت سے لے کرتیس دن تک ہے نہ مہینہ کی پہلی سے مہینہ کی آخری دن تک ہے۔

مسئلہ۵۰۳۔ جوعورت ایک ماہ میں صرف ایک مرتبہ خون دیکھتی ہے اگرکسی مہینہ میں دومرتبہ خون آجائے اوراس میں حیض کی علامتیں بھی ہو،چنانچہ درمیان کے جن دنوں میں پاک رہی تھی اگروہ دس دن سے کم نہ ہوں تودونوں کوحیض قراردے۔

مسئلہ۵۰۴۔ اگرتین دن یااس سے زیادہ خون دیکھے جس میں حیض کی علامات ہوں اس کے بعددس دن یااس سے زیادہ خون دیکھے جس میں استحاضہ کی علامت ہواورپھرتین دن ایساخون دیکھے جس میں حیض کی علامات ہوں توپہلااوردوسراخون کوجس میں حیض کی علامات موجود ہیں حیض قراردیناچاہئے۔

مسئلہ۵۰۵۔ اگرعورت دس دن سے پہلے پاک ہوجائے اوراس کومعلوم ہوکہ اندربھی خون نہیں ہے  اسے غسل کرکے اپنی عبادتوں کوبجالاناچاہئے، چاہے اسے یقین ہوکہ دس دن تمام ہونے سے پہلے اس کودوبارہ آجائے گالیکن اگراسے یقین ہوکہ دس دن پورے ہونے سے پہلے اسے دوبارہ خون آئے گاتووہ غسل نہ کرے اورنماز بھی نہیں پڑھ سکتی،بلکہ حیض والی عورت کے احکام پرعمل کرے۔

مسئلہ۵۰۶۔ اگرعورت دس دن سے پہلے پاک ہوجائے لیکن اسے یہ احتمال ہوجائے کہ اندخون موجودہے توتھوڑی سی روئی اندرداخل کرکے دیکھ لیناچاہئے،اگرصاف ہوتوغسل کرے اورعبادتوں کوبجالائے اوراگرصاف نہ ہوچاہے خون کے پانی ہی سے آلودہ ہوتواگراس کی حیض کی عادت مقررنہیں ہے  یااس کی عادت دس دن ہے تواسے انتظارکرناپڑے گااوراگروہ دس دن سے پہلے پاک ہوجائے توغسل کرے اوراگردسویں دن پاک ہویااس کاخون دس دن سے تجاوزکرے تودسویں دن کے آخری وقت غسل کرے تواگراس کی عادت دس دنوں کم ہوتواگراسے یقین ہوکہ دس روزپورے ہونے سے پہلے یادسویں دن کے آخری وقت پاک ہوجائے گی توغسل نہ کرے اوراگراسے احتمال ہوکہ اس کاخون دس سے زیادہ ہوجائے گاتواحتیاط واجب یہ ہے کہ ایک دن عبادت کوترک کرے اواس کے بعددس دن تک عبادت ترک کرسکتی ہے،لیکن بہتریہ ہے کہ دسویں دن تک استحاضہ والی عورت کے احکام کوبجالائے اوران کاموں کوجوحائض پرحرام ہیں ترک کرے،پس اگروہ دس دن تمام ہونے سے پہلے یادسویں دن کے آخری وقت میں خون سے پاک ہوجائے تووہ تمام حیض ہوگا اوراگردس دن سے آگے بڑھ گیاتوپھراپنی عادت کوحیض اورباقی کو استحاضہ قراردے اوران عبادات کی قضاکرے جوعادت کے دنوں کے بعدادانہیں کرتی رہی۔

مسئلہ۵۰۷۔ اگرچنددن کوحیض قراردے اورعبادات کوترک کردے اوربعدمیں معلوم ہوجائے کہ یہ حیض نہیں تھاتونمازاورروزہ جوان دنوں ترک کرتی رہی ہے اس کی قضاکرے اوراگرچنددن اس خیال سے عبادت کرتی رہی ہے کہ یہ خون حیض نہیں تھابعدمیں معلوم ہوجائے کہ یہ خون حیض تھاتواگران دنوں روزہ رکھتی رہی ہے توان کی قضاکرے۔

احکام نفاس  :

مسئلہ۵۰۸۔ بچہ کے پہلے ہی جزوکے بطن مادرسے باہرآتے ہی جوخون بھی آئے اگردس دن سے پہلے یادسویں دن کے آخرمیں خون آنابند ہوجائے تووہ خون نفاس ہے اورنفاس کی حالت میں عورت کونفساء کہتے ہیں۔

مسئلہ۵۰۹۔ بچے کے جسم کے پہلے حصہ کے باہرآنے سے پہلے جو خون عورت دیکھے وہ نفاس نہیں ہے ۔

مسئلہ۵۱۰۔ یہ ضروری نہیں کہ بچہ کی خلقت پوری ہوبلکہ اگرخون کالوتھڑابھی رحم سے خارج ہواورخودعورت کومعلوم ہویاچاردائیاں یہ کہیں کہ اگریہ رحم میں باقی رہتاتوانسان بن جاتاتوجوخون اسے دس دن تک آئے گاوہ نفاس ہوگا۔

مسئلہ۵۱۱۔ ممکن ہے کہ نفاس ایک لحظہ سے زیادہ نہ آئے لیکن دس دن سے بہرحال زیادہ نہیں ہوتا۔

مسئلہ۵۱۲۔ اگرشک ہوکہ کوئی چیزساقط ہوئی ہے یانہیں یاجوکچھ ضائع ہواہے اگروہ رہ جاتاتوانسان بن جاتایہ نہیں توجوخون نکلے وہ نفاس نہیں ہے  اورجستجو کرنابھی لازم نہیں ہے  ۔

مسئلہ۵۱۳۔ مسجدمیں ٹہرنااورمسجدالحرام اورمسجدالنبی میں داخل ہونااوربدن کے کسی حصہ سے حروف قرآن کوچھونااوردوسرے امورجوحیض والی عورت کے لئے حرام ہیں نفاس والی کے لئے بھی حرام ہیں اورجو چیز حائض کے لئے واجب یامستحب یامکروہ ہیں وہ نفساء کے لئے بھی واجب، مستحب یامکروہ ہیں۔

مسئلہ۵۱۴۔ حالت نفاس میں عورت کوطلاق دیناباطل ہے اوراس سے ہمبستری کرناحرام ہے اوراگرشوہراس سے ہمبستری کرلے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ جس طرح احکام حیض میں بیان ہوچکاہے کفارہ اداکرے۔

مسئلہ۵۱۵۔ خون نفاس سے پاک ہونے کے بعدعورت کوغسل کرکے عبادتوں کوانجام دیناچاہئے اوراگردوبارہ اسے خون آجائے تواگروہ دن جن میں خون دیکھاان دنوں سمیت کہ درمیانی عرصہ میں جن میں پاک رہی ہے مجموعادس دن یااس سے کم ہوں توسارے خون کونفاس قراردے اورجن دنوں میں پاک رہی ہے اگراس نے روزہ رکھاہے تواس کی قضابجالائے ۔

مسئلہ۵۱۶۔ اگرعورت بظاہرنفاس سے پاک ہوجائے مگراحتمال ہوکہ اندر خون ہوسکتاہے توتھوڑی سی روئی اندرداخل کرکے چیک کرے اگرپاک ہوتو غسل کرکے اپنی عبادتوں کوانجام دے۔

مسئلہ۵۱۷۔ اگرخون نفاس دس دن سے زیادہ آجائے اوروہ عورت حیض میں عادت رکھتی ہوتواس کی عادت کے دنوں کے برابرنفاس ہوگاباقی استحاضہ اوراگرعادت نہیں رکھتی تھی تودس دن تک نفاس ہے باقی استحاضہ اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ جس عورت کی عادت معین ہے وہ عادت کے بعدسے اورجس کی عادت نہیں ہے  وہ بچہ جننے کے دس دن کے بعدسے اٹھارہ دن تک استحاضہ والے اموربجالائے اوروہ کام جونفاس والی عورت پرحرام ہیں انہیں ترک کردے۔

مسئلہ۵۱۸۔ جس عورت کی عادت حیض میں دس دن سے کم ہواوراس کونفاس عادت سے زیادہ آجائے توعادت کے دنوں کے برابرنفاس قراردے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ ایک یادویادس دن تک عبادت کوترک کرے اوراگردس دن سے زیادہ ہوجائے توایام عادت کوحیض اورباقی کواستحاضہ قراردے اوراگرعبادت ترک کی ہے توقضابجالائے۔

مسئلہ۵۱۹۔ بہت سی عورتوں کووضع حمل کے ایک ماہ یااس سے بھی زیادہ دنوں تک خون آتاہے ایسی عورتوں کی اگرحیض میں عادت معین ہوتواپنی عادت کی تعدادکے مطابق اتنے دنوں تک نفاس قراردے اورنفاس کے دس دن گزرنے کے بعدجوخون دیکھے گرچہ ماہانہ عادت کے دنوں میں ہی کیوں نہ آجائے وہ استحاضہ ہوگا،مثلاجس عورت کی عادت حیض میں ہرمہینہ کی بیسویں سے ستائیس تک تھی اگراس نے مہینہ کی دس تاریخ کوبچہ جنااورایک مہینہ یازیادہ مسلسل خون آتارہاتوسترہویں تاریخ تک نفاس ہوگااورسترہویں سے لے کردس دن تک یہاں تک کہ وہ خون جواس کی عادت کے دنوں میں تھاجوکہ بیسویں سے لیکرستائیسویں تک تھی استحاضہ ہوگااوردس دن گزرنے کے بعدجوخون دیکھے اگروہ اسی کی عادت کے دنوں میں ہے توحیض ہوگا،چاہے اس میں حیض کی علامات پائی جائیں یانہ پائی جائیں اوراگرخون اس کی عادت کے دنوں میں نہیں،اگرچہ اس میں حیض کی علامات موجودبھی ہوتوبھی اسے استحاضہ قراردے۔

مسئلہ۵۲۰۔ جن عورتوں کووضع حمل کے بعدایک ماہ یااس سے زیادہ مدت تک خون آتارہاہے اگران کی ماہواری کی عادت نہیں ہے  تواول کے دس دن نفاس ہیں اوراس کے بعدکے دس دن استحاضہ ہیں،اس کے بعدکے خون میں اگرحیض کی علامت ہے توحیض ورنہ وہ بھی استحاضہ ہے۔